بدلنا ہوگا خود ہم کو
یقین مانو کہ جب تک یہ نظام زر نہ بدلے گا
بھیانک مفلسی کی رات کا یہ منظر نہ بدلے گا
اگر بالفرض میں رہبر کسی کو مان لوں تو پھر
ضمانت کون دے کہ راہ میں وہ رہبر نہ بدلے گا؟
جاگیردار، انوسٹر، بھائی و منسٹر، سب کا ہے ایک ہی گھر
عوام جب تک نہ بدلے گی، یہ پورا گھر نہ بدلے گا
مزاج دہر بھی تلخ و ترش کتنا ہی سہی مگر
بدلنا ہوگا خود ہم کو، کوئی آکر نہ بدلے گا
شاعر: نامعلوم
یہ شوق اورذوق بھی رکھتے ہیں آپ بہت خُوب
@محمد زبیرمرزا: اس نظم کے شاعر اب تک نامعلوم ہیں۔ آپ کو اگر علم ہو تو ضرور بتایئے گا۔
@محمداسد باوجودتلاش کے شاعرکا نام معلوم نہیں ہوا- کوشش جاری ہے 🙂